سلطانہ کو اپنی ماں پر بڑا غصہ تھا . اسکی ماں نے دو بار اپنی مرضی چلائی . دونوں بار اس کی قسمت میں چھوٹے لن والا شوہرہی آیا . دوسرے ہی دن وہ میکے آ گئی تھی . سلطانہ ایک نمبر کی چدکڈ عورت تھی. اسکی زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہی بھرپور چدائی کرنا تھا. پر تگڈے لن سے چدنا اسکی حسرت بن کے رہ گئی تھی .......
دوسری طرف سلطانہ کی شریف ماں ریحانہ الگ سلطانہ کی آگ سے پریشان تھی. وہ بہت ڈری ہی تھی. کہیں اسکی چداسی بیٹی خاندان کی عزت کو مٹی میں نہ ملا دے. سلطانہ کا سکھ چین تگڈے لن کے بنا اڑا ہوا تھا. ریحانہ کا سکھ چین یہ سوچ سوچ کر اڑا رہتا تھا. کہیں سلطانہ اسکے شریف ارو فرمانبردار جوان بیٹے عدنان کے لن پر نہ پڑ جائے. ریحانہ کو بھی اچانک ہی ایک حادثے کی وجہ سے اپنے بیٹے عدنان کے لن کی جھلک دکھائی دے گئی تھی. ریحانہ اپنے بیٹے عدنان کا لن دیکھ کر کانپ کر رہ گئی تھی. وہ پر ہاتھ رکھ گئی تھی. اسکا گلہ بھی سوکھنے لگا گیا تھا. عدنان کا لن 10 انچ لمبا اور ساڑھے تین انچ موٹا تھا. ریحانہ ماں تھی اسکے دل میں ایسا کوئی احساس پیدا نہیں ہوا تھا. لیکن اب سلطانہ ایک بارپھر سے میکے آ گئی تھی. اسی دڈر سے تو دونوں بار ریحانہ نے سلطانہ کی جلدی شادی کروائی تھی. سلطانہ کی پھدی کی آگ کے بارے میں وہ سب جانتی تھی.
کبھی بھی سلطانہ کو اسنے گھر سے اکیلے کہیں جانے نہیں دیا تھا. جانے دیتی تو سلطانہ کب کی خاندان کی عزت پر بٹا لگا چکی ہوتی.
لیکن ریحانہ کی زندگی میں شاید سکھ شاید ختم ہو گئے تھے جو دوسرے ہی دن سلطانہ میکے آ گئی تھی اور بول گئی تھی. وہ اب اپنے دوسرے چھوٹے لن والے شوہر کے پاس نہیں جائے گی. اور نہ ہی اب وہ کبھی شادی کریگی. کریگی تو پہلے لن چیک کریگی. لن بڑا ہوا تو ہی وہ شادی کریگی. ورنہ کبھی نہیں کریگی اور ایسے ہی ادھر ادھر مو منہ مار کر اپنی پھدی کی آگ بجھایے گی. نہیں تو اسے جان سے مار دیا جائے.
یہ بات گھر کی عورتوں تک ہی محدود تھی. ورنہ گھر کے مرد ایسی بات سن کر فورن ہی سلطانہ کو کاٹ ڈالتے.