پری زاد قسط نمبر 2
اگلے دن وه کالج میں پہنچا تو سامنے ناہید کھڑی ہوئی تھی اس نے آج نیلے رنگ کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی دونوں گپ شپ لگانے لگے تھے ناہید نے کافی دیر بعد اسے واش روم جانے کا بتایا اور چلی گئی آج ویسے کالج میں پڑھائی نہی ہو رہی تھی اس لئے سب فری تھے خیر پری کو بھی واش روم جانا پڑا واش روم سے فا ر غ ہونے کے باد ہاتھ دھونے لگا ہاتھ دھونے کے بعد اسے سسکیاں سنائی دی گئی تھی اس نے اس پاس دیکھا مگر کوئی نہی نظر آیا وه لڑکیوں والے حصے میں چلا گیا وہاں اس نے شیشے میں ناہید نظر آئی جو شلوار اتارے انگلی سے چوت مسل رہی تھی اور اس کی سسکیاں نکل رہی تھی گلابی رنگ کی چوت سے فوارہ نکلا تو ناہید کو سکون ملا اسکی قمیض اوپر تھی اور برا سے گول موٹے ممے باہر نکلے ہوے تھے پری کے ہوش اڑ گئے تھے اور اس نے ناہید کو چودنے کا پلان بنایا واپسی پر سارے راستے اسکی نظر ناہید کے مموں پر رہی جب کہ ناہید سمجی کہ وه اسے دیکھ رہا ہے جب وہ گھر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ کبرا بھابھی نہا رہی تھی اور واش روم کا دروازہ ہلکا سا کھلا ہوا تھا اور
پری کی نظر انکے مموں پر پڑی جو کہ لمبی شکل اور مناسب سائز میں تھے پری کا لوڑا سخت ہونے لگا مگر اگلی آواز نے اس کا جوش ختم کر دیا تھا اندر سے دوسری بھابھی اکبری نے آواز دی تو وہ اندر چلا گیا سعیدہ کھانا کھا رہی تھی اور اکبری بھابھی کے کپڑے پسینے سے بھیگے ہوے تھے اور ممے اور بنڈ چھلکنے کو تیار تھے اکبری بھابھی نے سودا سلف لانے کا کہا وه باہر نکل کر سودا لینے چلا گیا تھا واپس ا کر اس نے سودا اکبری کے حوالے کیا اور کمرے میں گھس کر واش روم میں جا کر بھابھیوں کے نام کی مٹھ مارنے لگا منی نکلتے ہی وه ٹھنڈا پڑ گیا اسی دوران اکبری نے یہ سین دیکھ لیا تھا پری زاد کا لوڑا لمبا اور موٹا تھا اکبری نے پلان تیار کیا پری رات کو چھت پر لیٹا ہوا تھا اور اس نے شارٹ پہنا ہوا تھا کہ اس نے کھسر پھسر سنی اور اٹھ کر دیکھنے لگا تھا اسے ناہید نظر آگئی تھی ناہید اسکے پاس چلی آئی ناہید کے گھر میں بہن اور ماں تھی اور اس کا باپ فوت ہو گیا تھا ناہید نے اس سے کہا کہ ہم دونوں بھاگ کر شادی کرنے والے ہیں پری نے وجہ پوچھی تو وه وجہ بتانے لگی کہ ماجد اس سے پیار کرتا ہے اور وه اس سے شادی کرنے پر تیار ہے اور ماجد نے شادی کی جھوٹی تسلی دی تھی اس لئے وه ڈر کر بھگ گیا تھا اب ناہید پرشان تھی خیر ناہید خود اس کے جال میں پھنس گئی تھی آج اس نے ناہید کو چودنے کا پلان تیار کیا ہوا تھا اس نے پہلے ڈرایا کہ میں محلے میں بتا دوں گا ناہید اسکی منت سماجت کرنے لگی کہ نہی میں مر جاؤں گی بدنامی ہوگی خیر پری نے کہا کہ وہ ایک شرط پر کسی کو نہی بتاے گا وه بولی کہ بتاؤ آگے پری نے جواب دیا کہ مجھے تمہاری پھدی لینی ہے ناہید سہم گئی مگر عزت کا رولا تھا تو مان گئی اس نے وہی بچھی ہوئی چارپائی کے سہارے شلوار قمیض اتار دی اور گھوڑی بن گئی تھی پری نے کھڑا لن شارٹ سے نکالا اور تھوک لگا کر چوت پر رگڑنے لگا جب چوت چکنی ہو گئی تو اس نے لوڑا اندر گھسایا اور جھٹکے مارنے لگا ساتھ ممے بھی ہاتھ سے مسلنے لگا تھا جس سے دونوں کی سسکیاں نکلنے لگی اور شہوت طاری ہو گئی تھی کافی دیر کرنے کے بعد دونوں چھوٹ گئے تھے اور ناہیدنے لوڑا چاٹ کر صاف کر دیا تھا وه اپنے کپڑے پہن کر چلی گئی تھی اور وه چارپائی پر لیٹ گیا تھا
اگلے دن وه کالج میں پہنچا تو سامنے ناہید کھڑی ہوئی تھی اس نے آج نیلے رنگ کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی دونوں گپ شپ لگانے لگے تھے ناہید نے کافی دیر بعد اسے واش روم جانے کا بتایا اور چلی گئی آج ویسے کالج میں پڑھائی نہی ہو رہی تھی اس لئے سب فری تھے خیر پری کو بھی واش روم جانا پڑا واش روم سے فا ر غ ہونے کے باد ہاتھ دھونے لگا ہاتھ دھونے کے بعد اسے سسکیاں سنائی دی گئی تھی اس نے اس پاس دیکھا مگر کوئی نہی نظر آیا وه لڑکیوں والے حصے میں چلا گیا وہاں اس نے شیشے میں ناہید نظر آئی جو شلوار اتارے انگلی سے چوت مسل رہی تھی اور اس کی سسکیاں نکل رہی تھی گلابی رنگ کی چوت سے فوارہ نکلا تو ناہید کو سکون ملا اسکی قمیض اوپر تھی اور برا سے گول موٹے ممے باہر نکلے ہوے تھے پری کے ہوش اڑ گئے تھے اور اس نے ناہید کو چودنے کا پلان بنایا واپسی پر سارے راستے اسکی نظر ناہید کے مموں پر رہی جب کہ ناہید سمجی کہ وه اسے دیکھ رہا ہے جب وہ گھر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ کبرا بھابھی نہا رہی تھی اور واش روم کا دروازہ ہلکا سا کھلا ہوا تھا اور
پری کی نظر انکے مموں پر پڑی جو کہ لمبی شکل اور مناسب سائز میں تھے پری کا لوڑا سخت ہونے لگا مگر اگلی آواز نے اس کا جوش ختم کر دیا تھا اندر سے دوسری بھابھی اکبری نے آواز دی تو وہ اندر چلا گیا سعیدہ کھانا کھا رہی تھی اور اکبری بھابھی کے کپڑے پسینے سے بھیگے ہوے تھے اور ممے اور بنڈ چھلکنے کو تیار تھے اکبری بھابھی نے سودا سلف لانے کا کہا وه باہر نکل کر سودا لینے چلا گیا تھا واپس ا کر اس نے سودا اکبری کے حوالے کیا اور کمرے میں گھس کر واش روم میں جا کر بھابھیوں کے نام کی مٹھ مارنے لگا منی نکلتے ہی وه ٹھنڈا پڑ گیا اسی دوران اکبری نے یہ سین دیکھ لیا تھا پری زاد کا لوڑا لمبا اور موٹا تھا اکبری نے پلان تیار کیا پری رات کو چھت پر لیٹا ہوا تھا اور اس نے شارٹ پہنا ہوا تھا کہ اس نے کھسر پھسر سنی اور اٹھ کر دیکھنے لگا تھا اسے ناہید نظر آگئی تھی ناہید اسکے پاس چلی آئی ناہید کے گھر میں بہن اور ماں تھی اور اس کا باپ فوت ہو گیا تھا ناہید نے اس سے کہا کہ ہم دونوں بھاگ کر شادی کرنے والے ہیں پری نے وجہ پوچھی تو وه وجہ بتانے لگی کہ ماجد اس سے پیار کرتا ہے اور وه اس سے شادی کرنے پر تیار ہے اور ماجد نے شادی کی جھوٹی تسلی دی تھی اس لئے وه ڈر کر بھگ گیا تھا اب ناہید پرشان تھی خیر ناہید خود اس کے جال میں پھنس گئی تھی آج اس نے ناہید کو چودنے کا پلان تیار کیا ہوا تھا اس نے پہلے ڈرایا کہ میں محلے میں بتا دوں گا ناہید اسکی منت سماجت کرنے لگی کہ نہی میں مر جاؤں گی بدنامی ہوگی خیر پری نے کہا کہ وہ ایک شرط پر کسی کو نہی بتاے گا وه بولی کہ بتاؤ آگے پری نے جواب دیا کہ مجھے تمہاری پھدی لینی ہے ناہید سہم گئی مگر عزت کا رولا تھا تو مان گئی اس نے وہی بچھی ہوئی چارپائی کے سہارے شلوار قمیض اتار دی اور گھوڑی بن گئی تھی پری نے کھڑا لن شارٹ سے نکالا اور تھوک لگا کر چوت پر رگڑنے لگا جب چوت چکنی ہو گئی تو اس نے لوڑا اندر گھسایا اور جھٹکے مارنے لگا ساتھ ممے بھی ہاتھ سے مسلنے لگا تھا جس سے دونوں کی سسکیاں نکلنے لگی اور شہوت طاری ہو گئی تھی کافی دیر کرنے کے بعد دونوں چھوٹ گئے تھے اور ناہیدنے لوڑا چاٹ کر صاف کر دیا تھا وه اپنے کپڑے پہن کر چلی گئی تھی اور وه چارپائی پر لیٹ گیا تھا