Update,,,, no,, 12....
میں نے آگے ہوکر تھوڑا سا پردہ ہٹایا تو اندر ماسٹر جی نے فرحت کو چارپائی پر لٹایا ھوا تھا اور خود اس کے اوپر لیٹ کر فرحت کے ہونٹ چوس رھے تھے ماسٹر جی کی گانڈ فرحت کی پھدی کے اوپر تھی اور انکا لن فرحت کی پھدی کے ساتھ چپکا ھوا تھا اور فرحت کے ممے ماسٹر جی کے سینے تلے دبے ھوے تھے اور ماسٹر جی فرحت کے ہونٹ چوستے ھوے ساتھ ساتھ اپنی گانڈ کو ہلا ہلا کر اپنا لن فرحت کی پھدی کے ساتھ رگڑ رھے تھے فرحت بھی مزے سے اپنے دونوں بازو ماسٹر جی کی کمر پر رکھ کر زور سے بازوں کو بھینچ رھی تھی
عظمی نے مجھے کندھے سے ہلایا تو میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو عظمی نے اشارے سے اندر کی صورتحال کا پوچھا تو میں نے اسے اپنے آگے کردیا اور خود اسکے پیچھے کھڑا ھوگیا
عظمی نے جب اندر کا سین دیکھا تو اپنا ھاتھ منہ پر رکھ کر ایکدم پیچھے ہٹی جس سے اسکی گانڈ میرے لن کے ساتھ رگڑ کھا گئی
اور ساتھ ھی دوسرے ھاتھ سے اہنے کانوں کو چھوتے ھوے توبہ توبہ کرنے لگ گئی
میں نے عظمی کے منہ پر ہاتھ رکھا اور سے لیتے ھوے الماری کی دوسری نکر پر آگیا
مجھے ڈر تھا کہ عظمی کوئی آواز نہ نکال دے
میں الماری کے پاس اکر اندر دیکھنے کی جگہ تلاش کرنے لگ گیا تو مجھے ایک جگہ سوراخ نظر آیا جس میں کپڑا ڈوھنسا ھوا تھا میں نے آرام سے کپڑا باہر کی طرف کھینچا تو کافی بڑا سا شگاف نظر آیا شگاف اتنا بڑا تھا کہ ہم دونوں آسانی سے ایک دوسرے کے پیچھے کھڑے ہوکر اندر کا نظارا دیکھ سکتے تھے
میں نے انگلی ہونٹوں پر رکھتے ھوے عظمی کو خوموش رہنے کا اشارہ کیا اور عظمی کو اپنے آگے کھڑا کر دیا
الماری میں خانے بنے ھوے تھے جس میں کچھ کتابیں وغیرہ تھی اور کچھ خانے خالی تھی اور سوراخ والا خانہ بھی خالی تھا
سوراخ تھوڑا نیچے تھا اس لیے عظمی کو تھوڑا جھکنا پڑا جس سے اسکی گانڈ باہر کو نکل آئی اور عظمی تھوڑا سا نیچے جھک کر اپنے دونوں ھاتھ خانے کی پھٹیوں پر رکھ کر اندر کی طرف دیکھنے لگ گئی
میں بھی اسی سٹائل میں اسکے اوپر جھک کر اپنی ٹھوڑی اسکے کندھے پر رکھ کر اندر دیکھنے لگ گیا
عظمی نے سکول یونیفارم پہنا ھوا تھا اور میں نے بھی یونیفارم کا کپڑا ریشمی ٹائپ کا تھا جو قدرے ملائم تھا
میں پیچھے سے بلکل عظمی کی گانڈ کے ساتھ چپک گیا پہلے تو عظمی تھوڑا سا کسمکسائی مگر میں نے اسکا بازو دبا کر اسے کھڑے رھنے کا کہا تو وہ شانتی سے کھڑی ھوگئی،
اندر اب ماسٹر جی فرحت کے اوپر سے اٹھ کر اسکے ساتھ لیٹ گئے تھے جبکہ فرحت بلکل سیدھی ھی لیٹی ھوئی تھی ماسٹر جی سائڈ سے اسکے ساتھ لیٹے ھوے تھے
ماسٹر جی نے اپنی ایک ٹانگ فرحت کی ناف کے نیچے پھدی کے اوپر رکھی ھوئی تھی ایک ھاتھ سے فرحت کا مما دبا رھے تھے
فرحت بھی فُل مزے میں تھی اس نے اپنے دونوں ھاتھ اپنے سر کے پیچھے دائیں بائیں کر کے چارپائی کے سرھانے کی طرف لگے لوہے کے پائپ کو پکڑا ھوا تھا
ماسٹر جی مسلسل فرحت کے ہونٹوں پر لگی سرخی کو چوس چوس کر ختم کررھے تھے اب فرحت کے پنک ہونٹ ھی رہ گئے تھے ہونٹوں پر لگی ساری لپسٹک ماسٹر جی کھا چُکے تھے
پھر ماسٹر جی نے ہونٹوں کو چھوڑا اور فرحت کی ٹھوڑی پر زبان پھیرتے پھیرتے نیچے گلے پر آگئے ماسٹر جی کی لمبی زبان فرحت کہ گلے پر رینگتی کبھی نیچے سینے تک جاتی کبھی اوپر نیچے سے اوپر ٹھوڑی تک آتی فرحت بھی زبان کے لمس کو برداشت نھی کررھی تھی وہ ایکدم کبھی اوپر کو اچھلتی کبھی اپنے سر کو مزید اوپر کی طرف کرکے لمبی سی سسکاری لیتی اور آنکھیں بند کئے فرحت سسییییی افففففف امممممم کی آوازیں نکال رھی تھی ماسٹر جی نے ایسے ھی زبان کو پھیرتے پھیرتے زبان کا رخ دائیں کان کی طرف کیا جیسے ھی ماسٹر کی زبان نے فرحت کے کان کی لو کو ٹچ کیا تو فرحت ایک دم ایسے اچھلی جیسے اسے کرنٹ لگا ھو اور اس نے زور سے سیییی کیا اور دونوں بازوں ماسٹر جی کی کمر کے گرد ڈال کر زور سے جپھی ڈال لی اور نیچے سے گانڈ اٹھا کر ماسٹر جی کے لن کے ساتھ اپنی پھدی کا ملاپ کرانے لگ گئی
.ماسٹر جی بھی کسی ماہر چودو کی طرح اپنے حربے استعمال کررھے تھے اور فرحت بھی ماسٹر جی سحر میں پھس چکی تھی
ماسٹر جی نے جب دیکھا کہ فرحت کی کمزوری ادھر ھی ھے تو ماسٹر جی بار بار اپنی زبان کو کان کی لو پر رکھ کر زبان کو پھیرتے پھیرتے پیچھے سے اوپر لے جاتے اور پھر ویسے ھی اوپر سے نیچے تک لے آتے
پھر اچانک ماسٹر جی نے پورا کان منہ میں ڈالا اور نکال کر کان کے اندر
ھاااااا کر کے منہ کی ھوا کان میں ڈالی تو فرحت ایکدم کانپ سی گئی
ماسٹر نے اسی دوران اپنا ایک ھاتھ پیچھے لیجا کر فرحت کو تھوڑا سا اوپر کیا اور پیچھے سے قمیض اوپر کر دی اور پھر ھاتھ کو اگے لاکر آگے سے قمیض اوپر کر کے کندھوں تک لے گئے فرحت کے مموں پر قمیض تھوڑی سی پھنسی تھی مگر ماسٹر جی نے قمیض کے اندر ھاتھ ڈال کر پہلے دایاں مما باھر نکالا بھر بایاں اور قمیض کندھوں تک لے گئے
اب فرحت کا چٹا سفید پیٹ اور کالے رنگ کی برا میں چھپے چٹے سفید ممے نظر آرھے تھے ماسٹر جی نے اپنا ھاتھ برا میں ڈالا اور ایک ممے کو آزاد کردیا پھر وہاں سے ھی ھاتھ کو دوسری طرف لے جا کر دوسرا مما بھی بریزئیر سے نکال دیا۔۔۔
فرحت کے گورے گورے موٹے ممے دیکھ کر میرا تو برا حال ھورھا تھا میرا لن ایکدم اکڑا ھوا تھا اور عظمی کی گانڈ کی دراڑ میں کپڑوں سمیت گھسا ھوا تھا
میرا دھیان لن کی طرف اس لیے گیا کہ میں نے محسوس کیا کہ عظمی اپنی گانڈ کو پیچھے سے ہلا رھی تھی عظمی کہ جزبات کو دیکھ کر اور ماسٹر جی کا سیکس دیکھ کر میرا بھی حوصلہ بڑھ گیا اور میں نے اپنے دونوں ھاتھ آگے کر کے عظمی کے مالٹے کے سائز کے مموں پر رکھ دیے
عظمی نے گردن گھما کر میری طرف ایک نظر دیکھا اور پھر دوسری طرف دیکھنے لگ گئی
عظمی اب مسلسل گانڈ کو دائیں بائیں کر رھی تھی، میں نے آہستہ آہستہ مموں کو دبانا شروع کردیا
عظمی کو بھی یہ سب اچھا لگ رھا تھا اس لیے اس نے اپنا ایک ھاتھ میرے ھاتھ پر رکھ لیا اور جیسے جیسے میں مموں کو دباتا عظمی بھی ویسے ھی میرا ھاتھ دبانے لگ جاتی
اچانک مجھے ایک جھٹکا لگا
جب میں نے اپنا لن عظمی کے نرم نرم ھاتھ میں محسوس کیا عظمی نے اپنا دوسرا ھاتھ پیچھے لیجا کر میرا لن ھاتھ میں پکڑ لیا تھا اور اسے آہستہ آہستہ دبانے لگ گئی
دوسری طرف ماسٹر جی مزے لے لے کر فرحت کے دونوں مموں کو باری باری چوس رھے تھے ماسٹر جی کبھی مموں کے تنے ھوے نپلوں پر گولائی کے گرد زبان پھیرتے کبھی نپلوں کی سائڈ پر براون دائرے پر زبان پھیرتے اور کبھی ممے کو منہ میں بھر کر ہلکی ہلکی دندیاں کاٹتے اور فرحت اس سے فل انجواے کرتی ھوئی ماسٹر کے بالوں میں انگلیاں پھیر رھی تھی اور منہ چھت کی طرف کیے آنکھیں بند کرکے اففففف اسسسسسس سسییییی اففففف کی آوازیں نکال رھی تھی ماسٹر جی تقریباً دس منٹ تک دودہ کے پیالوں کو منہ لگا کر دودہ ختم کرنے کی کوشش کرتے رھے مگر دودہ کہ پیالے تھے کہ چھت کی طرف منہ اٹھاے ماسٹر جی کا منہ چڑھا رھے تھے
ماسٹر جی نے اب فرحت کے تھنوں کو چھوڑا اور مموں کے درمیان لائن میں زبان پھیرتے پھر فرحت کے اوپر اگئے اور زبان کو پیٹ کی طرف لے آے ماسٹر جی کُتے کی طرح زبان کو پیٹ پر پھیر کر پیٹ چاٹ رھے تھے جیسے پیٹ پر شہد لگا ھو
ماسٹر جی نے زبان کو فرحت کی ناف کی طرف گھمایا اور لمبی زبان کی نوک سے
ناف کے سوراخ کے چاروں طرف پھیرنے لگے
جیسے جیسے زبان ناف کے دائرے میں گھومتی فرحت بن پانی کے مچھلی کی طرح تڑپنے لگ جاتی
۔ماسٹر جی اب سیدھے ھوکر گُھٹنوں کے بل بیٹھ گئے